نیویارک ، 15؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندوستان کے سخت رد عمل کے باوجود پاکستان نے کشمیر میں شہریوں کے قتل کا اقوام متحدہ کی نگرانی میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ کشمیر کے موجودہ حالات امن اور سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون کے شیف ڈی کیبنیٹ، انڈر جنرل سکریٹری ایڈمنڈ ملیٹ سے ملاقات کی اور تحقیقات کے لیے زور دیا۔اس میں کہا گیاکہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے قتل کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اپیل کی ہے اور وہاں کی صورت حال کو امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔اس میں کہا گیاکہ لودھی نے ملیٹ کو کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے کے گئے سنگین بربریت کی معلومات دی اور حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کا مسئلہ اٹھایا ۔لودھی نے اسے ایک مقبول کشمیری نوجوان لیڈر بتایا۔لودھی کے اس تبصرے سے ایک دن پہلے ہی ہندوستان نے پاکستان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد دہشت گردوں کو تو فروغ دے ہی رہا ہے، ساتھ ہی وہ دہشت گرد تنظیموں کو تعاون دے کر وادی کے اندر عدم اطمینان کو ہوا بھی دے رہا ہے۔وانی کی موت کو ایک قتل سے تعبیر کرتے ہوئے لودھی نے کہا کہ اس کی موت نے بڑے پیمانے احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا ہے اورہندوستانی سیکورٹی فورسز ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔اس میں غیر مسلح شہریوں پر گولیاں چلانا بھی شامل ہے۔ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ملیٹ نے لودھی کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کشمیر میں ابتر ہوتی صورت حا ل کو لے کر فکر مند ہیں اور وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ثالثی کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ دونوں پڑوسی ان کی ثالثی کو قبول کر لیں۔لودھی نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال بین الاقوامی برادری کے لیے سنگین تشویش کا موضوع ہونا چاہیے کیونکہ یہ امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے شہریوں کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کوانتہائی افسوسناک پہلو اور قابل مذمت قراردیا ۔ریلیز میں لودھی کے حوالے سے کہا گیاہے کہ آزادی کے حق کے لیے تحریک چلا رہے کشمیریوں کو دہشت گردقرار دینا سچ کا مذاق بنانا ہے اور اس سے جذبات مزید بھڑک رہے ہیں۔